احادیث

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَامٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ "مَنْ صَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ”.

ترجمہ:      ہم نے ابن سلام نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں محمد بن فضیل نے خبر دی، انہوں نے کہا کہ ہم سے یحییٰ بن سعید نے بیان کیا، انہوں نے ابوسلمہ سے روایت کی، وہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے نقل کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے رمضان کے روزے ایمان اور خالص نیت کے ساتھ رکھے اس کے پچھلے گناہ بخش دیئے گئے۔

تشریح:     یعنی رمضان کے روزے  اس طرح رکھے کہ جھوٹ بولنے غیبت کرنے لڑائی جھگڑوں  الغرض ہر اس چیز سے دور  رہا جس سے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے ، اور نیت خالصتاً اللہ کی رضا تھی تو ایسے  لوگوں کے پچھلے گناہ معاف کر دیئے جاتےہیں ۔

 

عن سہل رضی اللہ عنہ  عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم  قال  ان فی الجنۃ باب یقال لہ الریان یدخل منہ الصائمون یوم القیامۃ لا یدخل منہ  احد  غیرھم یقال این الصائمون  فیقومون  لا یدخل منہ  احد غیرھم فا ذا دخلوا  اغلق فلم یدخل منہ احد۔

ترجمہ:      سہل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے  ارشاد فرمایا کہ  جنت میں ایک دروازہ ہے جس کا نام با ب الریان ہے ۔ اس  سے قیامت کے دن روزے دار جنت میں داخل ہوں گے ۔ اس دن پوچھا جائے گا کہ روزے دار کہاں ہیں تو وہ کھڑے ہو جائیں گے اور (جب وہ جنت میں داخل ہو جائیں گے ) تو اس دروازے کو بند کر دیاجائے گا اور اس سے کوئی اور داخل نہ ہوگا۔

تشریح:     روزہ اللہ تعالیٰ کے لئے خاص عبادت ہے اور اللہ تعالیٰ ہی اس کا اجر عطا فرمائے گا  (جسے ظاہر نہیں کیا گیا بلکہ خفیہ رکھا گیا ہے) ۔ اسکے علاوہ روزے دار جنت میں اللہ تعالیٰ کا دیدار کر سکیں گے  یہ ایک خوشی ہوئی اور دوسری افطار کے وقت حاصل ہوتی ہے۔ اس حدیث میں ایک دروازے کا ذکر کیا گیا جس کا نام باب الریان ہے اور روزاے داروں کے لئے مخصوص ہے۔ روزے دار جب جنت میں داخل ہو جائیں گے تو پھر اس دروازے سے کوئی اور داخل نہ ہو سکے گا۔

حدثنا ابو اليمان اخبرنا شعيب عن الزهري قال:‏‏‏‏ حدثني طلحة بن عبد الله ان عبد الرحمن بن عمرو بن سهل اخبره ان سعيد بن زيدرضي الله عنه قال:‏‏‏‏ سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:‏‏‏‏ " من ظلم من الارض شيئا طوقه من سبع ارضين ".

ترجمہ:      ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہوں نے کہا کہ ہم سے زہری نے بیان کیا، ان سے طلحہ بن عبداللہ نے بیان کیا، انہیں عبدالرحمٰن بن عمرو بن سہل نے خبر دی اور ان سے سعید بن زید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے کسی کی زمین ظلم سے لے لی، اسے قیامت کے دن سات زمینوں کا طوق پہنایا جائے گا۔

تشریح:     اسلام میں زکواۃ اور صدقات کا نظام  اس لئے ہے تاکہ معاشرے میں حقداروں کو ان کا حق دیا جائے ۔ امیروں کے اموال میں غربا کا حق رکھا گیا ہے۔  جو شخص اپنی خون پسینے کی کمائی سے دوسروں کا حق نکال کر ان کو دیتا ہے وہ کبھی بھی کسی  پر ظلم  و زیادتی نہیں کر سکتا ۔  اسی طرح اس سے یہ توقع بھی نہیں کی جا سکتی کہ وہ کسی کا مال یا کسی کی زمین  ظلم و زیادتی سے حاصل کر لے گا ۔ اگر کوئی ایسا کرے گا تو اسکے لئے وعید ہے کہ اسے ناجائز قبضہ کی ہوئی زمین کے بدلے سات زمینوں کا طوق پہنایا جائے گا ۔

حدثنا ابو نعيم حدثنا سفيان عن علقمة بن مرثد عن ابي عبد الرحمن السلمي عن عثمان بن عفانقال:‏‏‏‏ قال النبي صلى الله عليه وسلم:‏‏‏‏"إن افضلكم من تعلم القرآن وعلمه".

ترجمہ:      ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے علقمہ بن مرثد نے، ان سے ابو عبیدالرحمن سلمی نے، ان سے عثمان رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم سب میں بہتر وہ ہے جو قرآن مجید پڑھے اور پڑھائے۔

تشریح:     قرآن مجید کے ہر حرف کو  پڑھنے پر اللہ تعالیٰ  نیکیاں مرحمت فرماتا ہے اور  اس طرح کہ الف لام میم ایک حرف نہیں بلکہ تین الفاظ شمار کیئے جاتے ہیں ۔ اور ہر ایک حرف پر  اجر و ثواب ہے ۔  اس شخص کے بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے  کہ لوگوں میں وہ سب سے بہتر ہے جو قرآن  نہ صرف خود پڑھے بلکہ دوسروں کو بھی اس کی تعلیم دے۔  ساتھ ہی یہ حکم بھی دیا کہ میری طرف سے بیان کرو چاہے ایک آ یت ہی کیوں نہ ہو ۔

حدثنا قتيبة بن سعيد حدثنا ابو عوانة عن منصور عن ابي وائل عن ابي موسى الاشعر يقال:‏‏‏‏ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:‏‏‏‏"اطعموا الجائع وعودوا المريض وفكوا العاني".

 

ترجمہ:      ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، ان سے منصور نے، ان سے ابووائل نے اور ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بھوکے کو کھانا کھلاؤ اور مریض کی عیادت یعنی مزاج پرسی کرو اور قیدی کو چھڑاؤ۔

تشریح:     کھانا کھلانا، مریض کی عیادت کرنا اور قید سے کسی بے گناہ  کو چھڑا  لینا بہت اجر و ثواب کے کام ہیں۔ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ارشاد فرمائے گا کہ اے بنی آدم میں بھوکا تھا تو نے مجھے  کھانا نہیں کھلایا؟ اس پر بندہ حیرت کا اظہار کرے گا تو اللہ تعالیٰ فرماے گا کہ میرا فلاں بندہ بھوکا تھا اور تو نے اسے کھانا نہیں کھلایا۔ گویا کہ اسے اگر کھلایا ہوتا تو اسے قیامت کے دن اپنے نامہ اعمال میں اجر و ثواب کی صورت میں  پاتا اسی طرح بیمار کی عیادت کے حوالے سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ  اگر کوئی صبح بیمار کی عیادت کرے تو فرشتے شام تک اس بیمار پرسی کرنے والے کے لئے مغفرت کی دعا کرتے ہیں اور اگر شام کو کوئی  بیمار کا پوچھنے جائے تو صبح تک فرشتے اس کے لئے دعا گو رہتے ہیں۔

عن صفان بن سلیم  یرفعہ الی النبی  قال الساعی علی الارملۃ و المساکین  کالمجاھد فی سبیل اللہ  او کالذی یصوم النھار و یقوم اللیل ۔

ترجمہ:      بیوہ عورت اور مساکین کی مدد کرنے والا  اللہ کے راستے کے مجاہد کی طرح ہے یا  اس آدمی کی طرح جو دن کو روزہ رکھے اور رات کو قیام (عبادت) کرتا ہو ۔

تشریح:     بیواوں اور مساکین  کی مدد کرنے والوں کو ان افراد سے مماثلت دی گئی ہے جو  اللہ کے راستے کے مجاہد ہوں یا  دن کو روزہ رکھنے اور راتوں کو عبادت کرنے والے۔  یہ بہت بلند رتبہ ہے جس کا ذکر کیا گیا۔ کیونکہ  مجاہد کے درجات تک  کوئی اور عبادت نہیں لے کر جا سکتی  اور قیام  اللیل اور روزے انبیا اور اولیا کے طریقے ہیں۔ اس طرح  بیواوں کی مدد کرنے والے کی فضیلت بیان کی گئی ہے ۔ کہ اس کا یہ نیک عمل اس کے درجات کو کس قدر بلند کر دیتا ہے ۔

حدثنا ابو الوليد حدثنا ابو عوانة عن قتادة عن انس بن مالكعن النبي صلى الله عليه وسلم قال:‏‏‏‏"ما من مسلم غرس غرسا فاكل منه إنسان او دابة إلا كان له به صدقة".

ترجمہ:      ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر کوئی مسلمان کسی درخت کا پودا لگاتا ہے اور اس درخت سے کوئی انسان یا جانور کھاتا ہے تو لگانے والے کے لیے وہ صدقہ ہوتا ہے۔

تشریح:     صدقہ جاریہ، علم نافع اور نیک اور صالح اولاد کی دعا ایسے کام ہیں جن کا اجر مرنے والے کو اس کی قبر میں ھی ملتا رہتا ہے۔ اس میں ذکر کیا گیا کہ درخت لگانا  بھی صدقہ جاریہ ہے جس کے سایہ اور پھلوں سے انسان و جانور دونوں مستفید ہوتے ہیں۔  اسلئے درختوں کا خیال رکھنا چاہیئے۔ بلاضرورت سبز درختوں کا کاٹنا بھی درست نہیں۔ اس سے جنگوں کے مواقع پر  حضور صلی اللہ علیہ وسلم منع فرماتے کہ کھیتیوں  یا درختوں کو نقصان پہنچانا مسلمانوں کو زیب نہیں دیتا ۔ بلکہ مومن کے لئے صدقہ ہے کہ درخت لگانے کا اہتمام کرے۔  

عن ابی ہریرۃ رضی اللہ عنہ  قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  من کان یومن  باللہ و الیوم الآخر  فلا یوذ جارہ و من کان یومن باللہ و الیوم آخر  فلیکرم ضیفہ و من کان یومن باللہ و الیوم  آخر  فلیقل خیرا  او لیصمت۔

ترجمہ:      ابی ہریرۃ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ۔ جو اللہ اور روزِ آ خرت  پر ایمان رکھتا ہے اسے چاہیئے کہ اپنے پڑوسی کو ایذا نہ دے ۔ اور جو کوئی اللہ اور روزِ آ خرت پر ایمان رکھتا ہے اسے چاہیئے کہ اپنے مہمان کی خاطر مدارات کرے اور جو کوئی اللہ اور روز آ خرت پر ایمان رکھتا ہے اسے چاہیئے کہ اچھی بات کہے یا چپ رہے۔

تشریح:     پڑوسی کا خیال رکھنا مومن کے لئے لازم ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے وہ شخص مومن نہیں ہو سکتا جس کا پڑوسی اس کے  شر سے محفوظ نہ ہو یا وہ خود پیٹ  بھر کر کھائے اور اس کا پڑوسی بھوکا سوتا ہو۔ اسی طرح مہمان کی خاطر مدارات کرنا انبیا ئے کرام کا شیوہ رہا ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم  اپنے مہمانوں کا خاص خیال رکھا کرتے تھے۔ کوئی مہمان آتا تو کھڑے ہو کر اس کا استقبال کرتے اس کے کھانے پینے کا بندوبست فرماتے اور اگر   کھانے پینے کے لئے کچھ موجود نہ ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کے اصحاب میں سے کوئی آ پ صلی اللہ  علیہ وسلم کے مہمان کو ساتھ لے جاتا  اور اس کی خاطر مدارات کرتا ۔ تیسری بات یہ بیان کی گئی کہ یا تو کوئی اچھی بات کہے اور یا چپ رہے ۔  جو الفاظ ہم بولتے ہیں اسے فرشتے نوٹ کر لیتے ہیں تو ایسا نہ ہو کہ نامہ اعمال میں جھوٹ، غیبت اور بہتان جیسی برائیاں  لکھ لی جائیں  بلکہ خاموش رہ کر اللہ کا ذکر  کرنا زیادہ بہتر ہے ۔

 

 

Quran
 
The owner of this website hasn't activated the extra "Toplist"!
Facebook 'Like' Button
 
Don't lose Heart
 
"So lose not heart, nor fall into despair: For ye must gain mastery if ye are true in Faith "
The Holy Quran: 3:139
Save lives
 
On that account: We ordained for the Children of Israel that if any one slew a person - unless it be for murder or for spreading mischief in the land - it would be as if he slew the whole people: and if any one saved a life, it would be as if he saved the life of the whole people. Then although there came to them Our apostles with clear signs, yet, even after that, many of them continued to commit excesses in the land.
5:32 (The Holy Quran)
Dont Despair
 
Say: "O my Servants who have transgressed against their souls! Despair not of the Mercy of Allah. for Allah forgives all sins: for He is Oft-Forgiving, Most Merciful.
39:53 (The Holy Quran)
The right path
 
Is then one who is on a clear (Path) from his Lord, no better than one to whom the evil of his conduct seems pleasing, and such as follow their own lusts? 47:14 (The Holy Quran)
 
Today, there have been 11 visitors (25 hits) on this page!
This website was created for free with Own-Free-Website.com. Would you also like to have your own website?
Sign up for free